حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،علماء و طلاب ہندوستان حوزہ علمیہ قم المقدسہ ایران کی جانب سے فرانس کی جانب سے مسلسل اسلامی مقدسات کی توہین کے خلاف احتجاجی جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔
اس جلسہ کا انعقاد قم المقدسہ کی سرکرده تنظیموں کے ہمراہ علماء و دانشوروں کی موجودگی کے ساتھ ہی آنلائن پیلیٹ فارم کے ذریعہ ہوا،اس احتجاجی جلسہ میں مندرجہ ذیل میمورنڈم پیش کیا گیا:
باسمہ سبحانہ
میمورنڈم
جب سے ا سلام کے آفاقی تعلیمات کا نزول ہوا ہے، تبھی سے اہریمنی طاقتوں کی جانب سے ان کی مخالفت شروع ہو گئی اور اسلامی مقدسات کی توہین کا بازار گرم ہو گیاجس کا سلسلہ آج تک جاری ہے ، مقدسات کی اہانت کے واقعات سے تاریخ کے صفحات بھرے ہوئے ہیں
نہ مقدسات کی توہین کا سلسلہ نیا ہے نہ توہین کرنے والوں کی اپنے عزائم میں مسلسل ناکامی اور شکست کوئی نئی چیز ہے لیکن افسوس تب ہوتا ہے جب اپنے آپ کو تمدن کا گہوارہ کہنے والے اپنے وحشی پن کی تاریخ کو بھلا کر یہ کہیں کہ ہم انسان کے اظہاررائے کے اصول سے کسی قیمت پر سمجھوتا کرنے کے لئے تیار نہیں ہے جب کہ یہی لوگ یہ بھول جاتے ہیں اظہار رائے ہی کی بنا پر انہوں نے کتنے لوگوں کو تہہ تیغ کر دیا تھا کتنے لوگوں کو گرفتار کر کے زندان کی سلاخوں کے پیچھے ڈا ل دیا تھا ، کتنوں کو ملک بدر کر دیا تھا اور ایسا محض گزشتہ تاریخ سے ہی مخصوص نہیں بلکہ آج تک یہ سلسلہ جاری ہے ۔
افسوس کا مقام ہے اپنے آپ کو علم و تہذیب کا گہوارہ کہنے والے ملک میں تاریخ انسانیت کی عظیم ترین شخصیت کی توہین ہوتی ہے اور بجائے اس پر افسوس کے اظہار خیال کی آزادی کی آڑ میں اسے صحیح ٹھہرانے کی کوشش کی جاتی ہے ،رسول رحمت کی توہین محض کسی ایک مذہب کی مقدس ہستی کی توہین نہیں ہے بلکہ ان تمام لوگوں کی توہین ہے جنکا تعلق اگرچہ دیگر مذاہب سے ہے لیکن انکی نظر میں آپکی شخصیت محترم و مقدس ہے حضور سرورکائنات کی شخصیت کا عظیم ترین پہلو یہ ہے کہ آپ کی سیرت و زندگی کے اہم گوشوں سے متاثر ہوکر مختلف مذاہب کے دانشوروں نےا ٓپ کے صفات و کمالات کو بیان بھی کیا ہے اور آپ کے حضور خراج عقیدت بھی پیش کیا ہے حتی بعض مغربی دانشوروں نے تو آپ کی ذات کو کائنات کی پہلی عظیم ذات اور شخصیت قرار دیاہے ۔
ایسی جامع اورآفاقی شخصیت کی شان میں گستاخی نہ صرف یہ کہ بہت بڑا اخلاقی جرم ہے بلکہ انسانیت سے گری ہوئی حرکت ہے ۔افسوس کا مقام ہے کہ جس عظیم ذات نے انسان نما حیوانوں کو انسانیت سیکھائی ، پوری کائنات میں امن و امان کا پیغام پہنچا یااور اپنے اخلاق و کردار سے اسلامی معاشرے کی داغ بیل ڈالی اسی کی ذات کونشانہ بنایا جا رہا ہے اور ستم بالائے ستم یہ کہ حکومت کی طرف سے فکر و بیان کی آزادی کا بہانہ بنا کر اس نازیبا حرکت کی صراحتاً تائید کی جارہی ہے اور کروڑوں لوگوں کے جذبات سے کھیلا جا رہا ہے
نبی رحمت(ص) کی شان میں گستاخی ، ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کرنا اور پھر نہ کوئی تلافی نہ کوئی معذرت خواہانہ اقدام بلکہ اس توہین آمیز حرکت پر نہایت بے شرمی کے ساتھ آزادی بیان کا بہانہ بنا کر ڈٹے رہنا ، ہر درد مند انسان کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور کردیتا ہے کہ آخر یہ کون لوگ ہیں جو توہین کے اس نازیبا اقدام کے بعد بھی اپنی حماقت پر ڈٹے نظر آتے ہیں جبکہ ہولوکاسٹ اوراس جیسے دیگر امورکا مسئلہ آتا ہے تو یہی فکر و بیان کا مسئلہ اب کوئی مسئلہ نہیں رہ جاتا بلکہ بولنے والے کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا جاتا ہے ۔ ہم طلاب حوزہ علمیہ قم اس توہین کے خلاف اپنا احتجاج درج کراتے ہوئے حسب ذیل قرار داد کو حاضرین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں آپ سے گزارش ہ ے کہ قرار داد کے ہر بند پر نعرہ تکبیر اور لبیک یا رسول اللہ کے ذریعہ اپنی حمایت و منظوری کا اعلان کریں ۔
۱۔ ہم مغرب کی اس دوغلی پالیسی کی شدید طور پر مذمت کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ رسول اعظمؐ کی شان میں توہین در حقیقت تمام مذاہب اور پوری انسانیت کی توہین ہے اور جو بھی غیرت دینی رکھتاہے اس کے لئے اس مقام پر خاموشی ناقابل قبول ہے ،لہذا دنیا میں جہاں جہاں بھی مسلمان پر امن طریقے سے اس توہین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں ہم انکی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں ۔
۲۔ ہم توہین نبی رحمت کے اس نازیبا اور گستاخانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فرانسیسی صدر سے نازیبا بیان کی بازپرس کرے اورچونکہ انہوں نے اپنے بیان سے کروڑوں مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کیاہے اس لئے وہ رسمی طور پر تمام مسلمانوں سے معافی مانگیں۔
۳۔ ا قوام متحدہ کے معروف انسانی حقوق کے اعلامیہ کے مطابق ہم مقدسات کی توہین پر فوری پابندی کا مطالبہ کرتے ہیں
۴۔ . توہین کے انتقام کے نام پر کسی بھی بے گناہ کا خون بہایا جانے کو ہم غیر قابل قبول جانتے ہوئے ایسے اقدامات کی پُر زور مخالفت کا اعلان کرتے ہیں ۔
۵۔ یورپ کے جوانوں کو ہم اس بات کی دعوت دیتے ہیں کہ وہ اپنے حکم رانوں سے پوچھیں انکے حکمران انکی فلاح اور ترقی کے بجائے، مذہبی نفرت کی آگ کیوں بھڑکا رہے ہیں؟
۶۔ مغربی جوان اپنے حکمرانوں سے پوچھیں متعدد یورپی ممالک میں ہولوکاسٹ سے متعلق تردید یا انکار، جرم کیوں ہے؟
۷ ۔ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے با غیرت مسلمانوں سے اس نازک موقع پر ہماری اپیل ہے کہ وہ مشتعل نہ ہوں بلکہ اپنے غم و غصے کو اسلام اور نبی کو پہچنوانے کی سرگرمیوں میں مزید جذبہ اور حرارت کے اضافے کے لیے استعمال کریں۔
۸۔ ہم ہندوستانی حکومت سے اس ملک کے شہری ہونے کے ناطے مطالبہ کرتے ہیں کہ فرانسیسی حکومت کی ان حرکتوں کی حمایت کرنے کے بجائے، ہندوستانی آئین اور قوانین کا پاس و لحاظ رکھے جن میں توہین آمیز بیانات اور قومی تفرقہ انگریزی جرم قرار دی گئی ہیں. اور اگر اس میں توہین کرنے والوں کی مذمت کرنے کی ہمت نہیں ہے تو کم از کم خاموشی اختیار کرے اور بین الاقوامی برادری میں اپنے وقار کو مزید داوں پر نہ لگائے .
۹۔ اگر فرانس کی حکومت کو انسانی آزادی کا اتنا ہی درد ہے کہ وہ کسی ایسے انسان کی زبان پرلگام نہیں لگا سکتی جو مقدسات کی توہین کر رہا ہے اس دلیل کی بنیاد پر کہ انسان اسکی نظروں میں محترم ہے اور وہ کسی کو اظہار خیال سے روک کر اس پر ظلم نہیں کر سکتی تو دنیا میں جہاں جہاں فرانسیسی سامراج نے مظالم ڈھائے، جیسے کہ الجزائر، مراکش، لبنان، بحر ہند کے مختلف جزائر وغیرہ، لاکھوں بے گناہوں کو قتل کیا، انسے باقاعدہ معافی مانگے اور ان ممالک کو معاوضہ ادا کرے.
۱۰ ۔ فرانس کو اگر واقعی دہشت گرادانہ کاروائیوں سے نفرت ہے تو وہ دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنا چھوڑ دے ، جیسے کہ خود اس ملک میں کھلے عام سرگرمی کرنے والی مجاہدین خلق نامی ایک دہشت گرد تنظیم، اور داعش وغیرہ فرانس کی مالی معاونت و سرپرستی کی بنیاد پر دنیابھر میں دہشت پھیلانے کا سبب ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ فرانس کی حکومت انکی پشت پناہی کی وجہ سے مسلمان ممالک سے معافی مانگے اور ہونے والے نقصان کا ہرجانہ ادا کرے۔
آخر میں عالم اسلام سے گزارش ہے کہ کم از کم تمام مسلمان مکاتب ، فرقے اور افراد متحد ہو کر اس طرح اپنے شعور و بیداری کا ثبوت پیش کریں کہ دشمن دوبارہ ایسی شرمناک حرکت اور افسوسناک اقدام کرنے کی جرائت نہ کرسکے ۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ